حکومت پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ چین کے تحت سی پیک میں بننے والے بجلی گھروں کے تاخیر سے ادائیگی کے 220 ارب روپے سود ادا نہیں کرے گی اور اس سلسلے میں بیجنگ سے باقاعدہ چھوٹ طلب کرے گی۔
ذرائع کے مطابق توانائی ڈویژن نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں پاور سیکٹر کی مالی اور عملی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
حکومت نے واضح کیا کہ وہ صرف 250 ارب روپے اصل واجبات تسلیم کرتی ہے، جبکہ سود کی مد میں واجب الادا رقم 220 ارب روپے کو تسلیم نہیں کیا جا رہا۔
یہ رقم مجموعی 1.7 کھرب روپے کے سرکلر ڈیٹ کا حصہ ہے، تاہم چین نے حالیہ ملاقاتوں میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ سی پیک کے توانائی منصوبوں کے تحت ادائیگیوں کے معاہدے پر عمل جاری رکھا جائے۔
معاہدے کے تحت ایک ‘سرکلر اکاؤنٹ’ فوری طور پر قائم کیا جائے تاکہ واجبات کی بروقت ادائیگی ممکن ہو سکے۔
چین اور پاکستان نے حالیہ مشترکہ تعاون کمیٹی کی میٹنگ میں اتفاق کیا کہ سی پیک کے تحت توانائی منصوبوں کے نرخ مستحکم رکھے جائیں گے۔
اور تنازعات کو باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا، کسی بھی فریق کو یکطرفہ فیصلے کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
توانائی ڈویژن کے ترجمان نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ اس وقت وزارتِ خزانہ ہی اس سلسلے میں تبصرے کی مجاز ہے۔
آئی ایم ایف نے مذاکرات کے دوران بجلی کی گھریلو طلب میں کمی، سرکلر ڈیٹ میں مسلسل اضافے اور حالیہ سیلاب کے اثرات پر بھی سوالات اٹھائے۔
توانائی ڈویژن نے بتایاکہ مالی سال 2025-26 کے دوران مزید 500 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں شامل ہو سکتے ہیں، جسے ختم کرنے کیلیے وزارتِ خزانہ سے 540 ارب روپے کی بجٹ سبسڈی کی توقع ہے۔
اگرچہ گزشتہ مالی سال میں سرکلر ڈیٹ میں اضافہ صرف 45 ارب روپے رہا جو متوقع 340 ارب سے کم تھا، لیکن موجودہ مالی سال میں صورتحال دوبارہ بگڑنے کا اندیشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے پاور سیکٹرکی کارکردگی میں بہتری اور سرکلر ڈیٹ کے ذخیرے کو 2.42 کھرب سے کم کر کے 1.6 کھرب روپے کرنے کی کوششوں کو سراہا۔
مگر اس بہتری کو مستقل قرار دینے سے گریزکیا۔
ادھر حکومت نے گیس سیکٹر، جس پر 2.6 کھرب روپے کاسرکلر ڈیٹ ہے، اس کیلیے تاحال کوئی بجٹ فنڈز مختص نہیں کیے۔
جبکہ قطر ایل این جی معاہدے پر دوبارہ بات چیت کاعندیہ دیا ہے،کیونکہ ایل این جی بجلی گھر گیس نہیں اٹھا رہے،جس کے باعث فراہمی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔