دنیا بھر میں سونا اس سال نہ صرف بڑھا بلکہ تاریخ ساز سطح پر پہنچ گیا، ستمبر سے اب تک سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو کہ پہلی بار 4 ہزار ڈالر فی اونس کی بلند ترین سطح عبور کر چکا ہے ، گولڈ کی قیمت میں صرف چند ماہ میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، جس سے سونا دنیا کی سب سے زیادہ منافع دینے والی سرمایہ کاریوں میں شامل ہو گیا ہے۔
ورلڈ گولڈ کونسل کی تازہ رپورٹ کے مطابق، اگست 2025 میں مرکزی بینکوں نے 15 ٹن سے زائد سونا خریدا، جس سے سالانہ خریداری کی مجموعی مقدار ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔
یہ ہیں دنیا کے 10 بڑے ممالک جن کے پاس سب سے زیادہ سونے کے ذخائر موجود ہیں:
امریکا – 8,133 ٹن
امریکا کئی دہائیوں سے اس فہرست میں سرفہرست ہے۔ بیشتر ذخائر فورٹ ناکس اور نیویارک فیڈ میں محفوظ ہیں۔ حالیہ برسوں میں کوئی بڑی خرید و فروخت نہیں ہوئی، صرف ذخائر کو مستحکم رکھا گیا ہے۔
جرمنی – 3,352 ٹن
یورپ کی معیشت کا مرکز جرمنی حالیہ برسوں میں اپنے سونے کا بڑا حصہ واپس ملک میں منتقل کر چکا ہے۔ سونا جرمنی کی اقتصادی پالیسی کا ایک محفوظ ستون سمجھا جاتا ہے۔
اٹلی – 2,452 ٹن
اٹلی کے پاس سونا دوسری جنگِ عظیم کے بعد کے دور سے موجود ہے، جو مختلف شہروں میں محفوظ ہے۔ معاشی بحران کے وقت یہ ذخائر ملکی اعتماد کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
فرانس – 2,437 ٹن
فرانس نے بھی اپنے ذخائر کو بڑی حد تک محفوظ رکھا ہے۔ سونا فرانس کی کرنسی کو عالمی سطح پر متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
روس – 2,327 ٹن
روس نے پابندیوں کے دوران سونے کی خریداری میں اضافہ کیا۔ سونا روس کے لیے مغربی مالیاتی نظام پر انحصار کم کرنے کا ذریعہ بن چکا ہے۔
چین – 2,301 ٹن
چین مسلسل سونا خرید رہا ہے۔ اگست میں مزید 2 ٹن اضافہ کیا گیا۔ چین سونے کے ذخائر بڑھا کر یوان کی بین الاقوامی حیثیت مستحکم کرنا چاہتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ – 1,040 ٹن
چھوٹا مگر مالی طور پر طاقتور ملک، سوئٹزرلینڈ اپنے محفوظ بینکنگ نظام کی بدولت نمایاں ہے۔
بھارت – 880 ٹن
بھارت نے اس سال سونے کے ذخائر میں اضافہ کیا ہے۔ تہواروں اور زیورات کی مانگ کے باعث ریزرو بینک نے سونا خرید کر روپے کو سہارا دیا۔
جاپان – 846 ٹن
جاپان کے ذخائر کئی دہائیوں سے تقریباً مستحکم ہیں۔ سونا جاپانی ین کے استحکام کے لیے بطور حفاظتی اقدام رکھا جاتا ہے۔
ترکیہ – 639 ٹن
ترکیہ تیزی سے ٹاپ 10 میں شامل ہوا ہے۔ رواں سال اب تک 21 ٹن سے زائد سونا خریدا جا چکا ہے۔ افراطِ زر اور کرنسی بحران سے نمٹنے کے لیے ترکیہ نے سونا معیشت کی پناہ گاہ کے طور پر اپنایا ہے۔