مختلف عوامل کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کو ڈالر مزید سستا ہوگیا۔
سعودی عرب کی پاکستان کے لیے 5ارب ڈالر کے ڈپازٹ رول اوور کیے جانے اور 1ارب ڈالر کی آئل فنانسنگ کی سہولت فراہم کرنے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
ترسیلات میں اضافے، زرمبادلہ کے تسلسل سے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر اور ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے 11کروڑ ڈالر سرپلس ہونے کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 21پیسے کی کمی سے 280روپے 80پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 282روپے 05پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے قسط منظور ہونےکی توقعات بھی مارکیٹ پر اثرانداز رہے۔ حقیقی موثر شرح مبادلہ انڈیکس بڑھنے سے سپلائی بہتر ہونے کی نشاندہی ہوئی جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں انفلوز بڑھنے سے سرمایہ کاروں میں اعتماد کی فضاء برقرار ہے۔
