آئی ایم ایف نے ٹیکس میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس کی تجویز دے دی ہے۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات ہوئے، جن میں آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کے مطابق علاقائی کشیدگی میں اضافہ بیرونی استحکام کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے اجناس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور معیشت کی شرح نمو میں سست روی کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کر سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے ٹیکس میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس کی تجویز دی ہے کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 200 ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہوا ہے۔
آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو ہدایت دی ہے کہ کھاد پر ٹیکس بڑھایا جائے اور کیڑے مار ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے تاکہ آمدنی کا نقصان پورا کیا جا سکے۔
کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی 5 سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے اور زرعی کیڑے مار ادویات پر 5 فیصد نئی ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
تاہم حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث ایک سال کی مہلت مانگ لی ہے۔ ذرائع کے مطابق 14 ہزار 131ارب کے سالانہ ٹیکس ہدف میں بھی ٹیکس شارٹ فال کے تناسب سے کمی کی تجویز ہے۔