مالی سال 2026 کے ابتدائی دو ماہ میں پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی، یورپی یونین کو برآمدات 13 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 1.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ جولائی اور اگست کے دوران ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات کا رجحان مخلوط رہا۔
یورپی مارکیٹ میں مسلسل نمو ریکارڈ ہوئی، امریکا کی منڈی جمود کا شکار رہی، برطانیہ میں معمولی بہتری آئی جبکہ یو اے ای اور بنگلہ دیش جیسی چھوٹی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کی رپورٹ نے واضح کیا کہ ملکی صنعت اب بھی بڑی حد تک یورپی خریداروں پر انحصار کرتی ہے، جب کہ محدود مارکیٹوں پر انحصار کے باعث کمزوریاں برقرار ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین (ای یو-27) مالی سال 2026 کے پہلے دو ماہ میں پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی رہی۔
جہاں برآمدات گزشتہ سال کے 1.149 ارب ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 1.303 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اس کے برعکس امریکا کو برآمدات 878 ملین ڈالر پر جمی رہیں، جو گزشتہ پانچ برس سے تقریباً بغیر کسی بڑی تبدیلی کے برقرار ہیں۔
دوسری جانب برطانیہ کو برآمدات میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوا، جو مالی سال 2022 کے اسی عرصے میں 288 ملین ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2026 کے ابتدائی دو ماہ میں 309 ملین ڈالر تک جا پہنچی، یعنی 7.3 فیصد اضافہ۔
بنگلہ دیش کو برآمدات 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں، جو مالی سال 2022 کی 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح سے کچھ کم تھیں۔
جب کہ متحدہ عرب امارات کی منڈی پانچ سال کے دوران دوگنی سے زیادہ بڑھ گئی، جو مالی سال 2022 میں 5 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2026 میں 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔
بنگلہ دیش کی درآمدات زیادہ تر خام مال جیسے دھاگے اور کپڑے پر مشتمل رہیں، جب کہ یو اے ای کے آرڈرز ملبوسات اور ٹیکسٹائل کے درمیان اتار چڑھاؤ کا شکار رہے۔
جو چھوٹی منڈیوں کی غیر یقینی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
پانچ سال کے دوران امریکا کو برآمدات مالی سال 2022 میں 89 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد معمولی کمی کا شکار ہوئیں اور مالی سال 2026 میں 87 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک محدود رہ گئیں۔
اس کے برعکس برطانیہ کو برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا جو مالی سال 2026 میں بڑھ کر 30 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
بنگلہ دیش کو برآمدات مالی سال 2022 سے 2024 تک کمی کا شکار رہیں، تاہم مالی سال 2025 اور 2026 میں معمولی بحالی کے آثار نمایاں ہوئے۔
رپورٹ میں روایتی اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے درمیان فرق کو نمایاں کیا گیا، روایتی ٹیکسٹائل جیسے کاٹن یارن اور فیبرک کی برآمدات میں مسلسل کمی دیکھی گئی۔
جو مالی سال 2022 میں 68 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر مالی سال 2026 میں 52 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک محدود رہ گئیں۔
اگرچہ اگست 2025 میں جولائی کے مقابلے میں 9 فیصد ماہ بہ ماہ بہتری ریکارڈ کی گئی، تاہم طویل مدتی رجحان نیچے کی جانب ہی رہا۔
اس کے برعکس ویلیو ایڈڈ برآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو مالی سال 2022 میں 2 ارب 28 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2026 میں 2 ارب 69 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، یعنی 17.9 فیصد کا اضافہ۔
اس دوران نٹ ویئر کی برآمدات میں 16.8 فیصد، نان نٹ ملبوسات میں 10.5 فیصد اور دیگر تیار شدہ اشیا میں 10.4 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں ویلیو ایڈڈ سیکٹر مجموعی طور پر 12.6 فیصد بڑھ گیا۔
تاہم، اگست 2025 میں کارکردگی کمزور رہی، جب برآمدات اگست 2024 کے ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہوکر ایک ارب 25 کروڑ ڈالر رہ گئیں اور جولائی 2025 کے ایک ارب 43 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 13 فیصد ماہ بہ ماہ کمی دیکھی گئی۔
چیلنجز اور مستقبل کا منظرنامہ
رپورٹ میں زور دیا گیا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر تیز رفتار ترقی کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن علاقائی حریفوں کے مقابلے میں غیر مسابقتی توانائی ٹیرف اور اجرتی ڈھانچوں کی وجہ سے رکاوٹوں کا شکار ہے۔
اس میں فوری پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا، جن میں علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی اور اجرتی پالیسیاں، ٹیکس ریٹس کی معقولیت، کمپلائنس اخراجات کے لیے سستی فنانسنگ اور تنوع و جدت کی حوصلہ افزائی شامل ہیں۔