غزہ پر بارود کی برسات کرنے والے اسرائیل کی معیشت کو جھٹکے لگنا شروع ہو گئے، کریڈٹ ریٹنگ میں واضح کمی نے اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے اسرائیل کی کریڈٹ ریٹنگ کو “اے پلس” سے گھٹا کر “اے” کر دیا ہے۔
فچ نے اسرائیلی ریٹنگ کے نقطہ نظر کو بھی منفی رکھا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس میں مزید گراوٹ ممکن ہے، رپورٹ میں غزہ میں جنگ اور بگڑتے ہوئے جغرافیائی سیاسی خطرات کو ریٹنگ میں کمی کی وجہ بتایا گیا ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے خیال میں غزہ کا تنازع 2025 تک جاری رہ سکتا ہے اور اس کے دیگر محاذوں تک پھیلنے کے خطرات موجود ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ نے ایکس کو بتایا کہ “جنگ کے بعد درجہ بندی میں کمی اور اس سے پیدا ہونے والے جیو پولیٹیکل خطرات فطری ہیں۔
گزشتہ روز ڈالر کے مقابلے میں اسرائیل کا شیکل 1.7 فیصد تک گر گیا اور تل ابیب میں اسٹاک ایک فیصد سے زیادہ کی کمی کے ساتھ بند ہوا کیونکہ سرمایہ کار اسرائیل پر ممکنہ حملے کے بارے میں فکرمند ہیں۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگر زیادہ فوجی اخراجات اور معاشی غیر یقینی صورتحال جاری رہی تو 2025 کے بعد بھی ملک کے قرضوں میں اضافہ کا رجحان برقرار رہے گا۔