آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال میں ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا

آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال میں ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا


عالمی مالیاتی ادارے نے گزشتہ مالی سال میں 12,970 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو پورا نہ کرنے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات سے قبل معاشی ٹیم نے ٹیکس محاصل اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کر دیا ہے۔

آئی ایم ایف نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مقررہ ہدف پورا نہیں ہوا، جس کی وجوہات میں مہنگائی میں کمی، سست معاشی سرگرمیاں، اور عدالتی مقدمات میں تاخیر شامل ہیں۔

ذرائع ایف بی آر کے مطابق، 12.9 کھرب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 11.74 کھرب روپے ٹیکس جمع کیے جا سکے، اور 250 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے۔

ٹیکس مقدمات میں تاخیر کے باعث 3.1 ٹریلین روپے کا سہ ماہی ہدف بھی خطرے میں ہے، جبکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.5 فیصد کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال اسٹیٹ بینک کے منافع اور پیٹرولیم لیوی کی وجہ سے نان ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ رہا۔

دوسری جانب، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سست روی اور نئے ٹیکس اقدامات کے باعث ریونیو کی وصولی کم رہی، اور رواں مالی سال میں سیلاب کے اثرات بھی ہدف سے کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجہ بنے۔

ذرائع کے مطابق، انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد گزشتہ سال 70 لاکھ سے بڑھ کر 77 لاکھ ہو گئی، اور حکومت نے گزشتہ 24 سال میں سب سے زیادہ 2.4 کھرب روپے کا پرائمری سرپلس حاصل کیا۔

مالی خسارہ جی ڈی پی کے5.4 فیصد تک محدود اور ہدف سے بہتر رہا تاہم سرپلس بجٹ کے حوالے سے صوبوں کا وعدہ پورا نہ ہوسکا اور ہدف سے280 ارب روپےکم جمع ہوا۔

ذرائع کے مطابق بریفنگ میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا۔

جب کہ نئے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top