بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت ایک مرتبہ پھر اسی عمل پر اتر آئی ہے جس میں وہ ماہر ہے۔
آپ ٹھیک سمجھے ہیں۔
تو پھر تیار رہیں مودی کے مہان دماغ کے ایک اور شاہکار کے لیے کیونکہ مودی جی چلے ہیں اب ہندوستان کی تاریخ کو تروڑ مروڑ کر اپنی مرضی کا رنگ دینے۔
یوں تو ہندووں کی نام نہاد برتری کا بھوت سر پر سوار کیے فاشسٹ مودی سرکار نے ہندوستان کی تاریخ کے ساتھ تاریخی کھلواڑ کرنے کا نا ختم ہونے والا سلسلہ کب سے شروع کر رکھا ہے، مگر اب کی بار کیا ہے جو وار، وہ لگا ہے ٹھا کر کہ، مگر پھوٹا تو مودی کا اپنا ہی ماتھا۔
شاید ان کی قسمت ہی ایسی ہے، معلوم نہیں یہ کوئِی بھی ایڈونچر کرنے سے پہلے کسی کٹر ہندو پنڈت سے ‘بھاوشیاوانی’ کیوں نہیں نکلوا لیتے۔ ہر بار انہی کا وار انہی کے گلے پڑ جاتا ہے، جہاز اڑاتے ہیں جہاز گرانے کو مگر جب لاڈلے واپس لوٹتے ہیں تو 6 رافیل کم نکلتے ہیں۔
تازہ واردات میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ ‘اندھے کو اندھیرے میں دور کی سوجھی’ کے مصداق مودی سرکار سے جب پاکستان اور مسلمانوں کیخلاف کچھ نہ بن سکا تو دماغ سن کر دینے والا کوئی نشہ کرکے ‘دی تاج سٹوری’ کے نام سے فلم بنا ڈالی۔ نشے والا ‘دوش’ اس لیے لگایا ہے کیونکہ ہوش و حواس میں اتنا بڑا جھوٹ تو کوئی نہ بول سکے، پھر چاہے وہ مودی ہی کیوں نہ ہو۔
پھر ہر بار ‘جے ہند’ کا نعرہ مار کر اپنے ہی پیر پر یوں کلہاڑی کون پاگل مارتا ہے؟ جی، یہ بھی مودی جی ہی کر سکتے ہیں اور کرتے آ رہے ہیں۔
فلم کا ٹریلرز کیا ریلیز ہوا اطراف کے سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کے وہ نشتر برسانے شروع کیے کہ الامان الحفیظ۔
مگر یہاں وہ ‘جہاز’ شامل نہیں ہیں جو مودی جی کا دیا ہوا دماغ سن کرنے والا نشے کیے بیٹھے ہیں۔
صارفین نے اس فضول حرکت پر مودی سرکار کو ہندوستان کو تباہ کرنے والی حکومت قرار دیا۔
مگر مودی جی تو مست الست ہیں، فلم کے ریلیز ہونے کے بعد اپنی ‘فلم’ بنتی دیکھنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ بیک گرائونڈ میں گانا چل رہا ہے، ‘ہوش والوں کو خبر کیا، مودی جی کیا چیز ہے۔’
سنجیدہ حلقے دہائی دے رہے ہیں کہ مودی اور اس کے ہرکاروں نے بھارت کی نوجوان نسل کے دماغ سن کر کے ایک خطرناک شدت پسند نسل تیار کر لی ہے، جس کے اثرات بھارتی سوسائٹی کے سوچنے کے انداز پر واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔
ذمبیوں کی ایک فوج ہے جو آنکھوں میں ہندووتوا کا خواب اور دماغ پر سن کردینے والے نشے کا غبار چڑھائے مسلم دشمنی کی ہر حد پار کر رہی ہے۔
بابری مسجد کے بعد اب یہ ذمبی اپنے مہان ذمبی کی قیادت میں تاج محل پر ترنگا لہرانے کے درپے ہیں کہ یہ ان کے پرکھوں کی میراث ہے نہ کہ کسی مسلمان بادشاہ کا شاہکار۔ اور ثبوت میں مودی کے توے سے اتری گرم گرم فلم، وہ بھی ‘ناقابل یقین’ تاریخی جھوٹوں کے گھی میں تلی ہوئی۔
مگر تندور پر کھڑے صارفین تو یہ پراپیگنڈا میں لتھڑی روٹی لینے کو تیار نظر نہیں آ رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تاج محل ہندوستان کی پہچان اور تاریخی ورثہ ہے، مگر اب اس کی اصل حیثیت کو ایک مخصوص سیاسی بیانیے کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔
اس تنقید میں سینئر اداکار پاریش راول کا ذکر بھی خاص طور پر کیا گیا ہے، جنہیں ماضی میں ہیرا پھیری، انداز اپنا اپنا اور آوارہ، پاگل، دیوانہ جیسے کامیڈی کرداروں کی وجہ سے بے حد پسند کیا جاتا تھا۔
لیکن اب ان کی جانب سے ایسی متنازع فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے پر مداح شدید مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں، اور انہیں مودی کے ‘ذمبیانہ’ نظریے کا ایک شرمناک اور بے شعور حمایتی قرار دے رہے ہیں۔
تاج محل سے متعلق یہ متنازع فلم 31 اکتوبر کو ریلیز ہونے جا رہی ہے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ بھارت اور بیرون ملک سے شدید آوازیں اٹھیں گی کیونکہ ہر ایک نے تو دماغ سن کرنے والا نشہ نہیں کر رکھا۔