بیرونی مالیاتی یقین دہانی نہ ملنے سے آئی ایم ایف معاہدہ متاثر ہونے لگا

بیرونی مالیاتی یقین دہانی نہ ملنے سے آئی ایم ایف معاہدہ متاثر ہونے لگا


بیرونی مالیاتی یقین دہانی حاصل کرنے میں ناکامی اور گورننس و کرپشن ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کے اجراء میں تاخیر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ معاہدے کے تحت کل نو جدولوں میں سے توازن ادائیگی اور بیرونی مالیاتی ضروریات کے امور ابھی حل طلب ہیں۔

اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ توقع ہے یہ جدولیں آئندہ ہفتے مکمل کر دی جائیں گی۔

اسی طرح، جی سی ڈی اسسمنٹ رپورٹ ایک اہم ساختی معیار ہے اور ابھی تک جاری نہیں ہوئی۔ مزید برآں، سیلابی نقصان کی تفصیلات بھی مکمل نہیں، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف حتمی تخمینے کا منتظر ہے۔

وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے اس سلسلے میں سوالات کے باوجود خاموشی اختیار کی ہے۔

تاہم حکام نے امید ظاہر کی کہ حل طلب امور آئندہ ہفتوں میں طے پا جائیں گے اور اگر دونوں فریق باہمی رضامندی سے معاملات حل کر لیتے ہیں تو اسٹاف لیول معاہدہ اگلے 7 سے 15 دنوں میں کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منتخب رپورٹرز کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت رہے ہیں اور اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط صرف وقت کی بات ہے، جو مناسب وقت پر کر دیے جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ توازن ادائیگی اور بیرونی مالیاتی اُمور جدول نمبر 3 کا حصہ ہیں، کیونکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ اسی لیے آئی ایم ایف مشن نے کثیرالقومی اور دو طرفہ قرض دہندگان سے تصدیق طلب کی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنا بیان جمعہ کی علی الصبح اس وقت جاری کرنے کو ترجیح دی جب ان کا دورہ کرنے والا مشن اسلام آباد سے روانہ ہوا۔

واشنگٹن ڈی سی سے جمعہ کو جاری ہونے والے آئی ایم ایف کے ایک بیان کے مطابق، ایوا پیٹرووا کی قیادت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا ایک وفد ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت دوسرے جائزے اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کے تحت پہلے جائزے پر بات چیت کے لیے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 تک کراچی اور اسلام آباد کے دورے پر رہا۔

بات چیت کے اختتام پر پیٹرووا نے بیان جاری کیا کہ مشن کے اختتام پر جاری ہونے والی پریس ریلیز میں آئی ایم ایف کی عملے کی ٹیموں کے وہ بیانات شامل ہوتے ہیں جو کسی ملک کے دورے کے بعد کے ابتدائی نتائج سے آگاہ کرتے ہیں۔

اس بیان میں ظاہر کیے گئے خیالات آئی ایم ایف کے عملے کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے خیالات کی نمائندگی کریں۔ یہ مشن بورڈ میں کسی بحث کا باعث نہیں بنے گا۔

آئی ایم ایف مشن اور پاکستانی حکام نے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت 37 ماہ کے توسیع شدہ انتظام کے دوسرے جائزے اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کے تحت 28 ماہ کے اِنتظام کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ تک پہنچنے کی جانب نمایاں پیش رفت کی ہے۔ پروگرام پر عمل درآمد مضبوط ہے، اور یہ حکام کے وعدوں کے ساتھ وسیع تر ہم آہنگی رکھتا ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top