پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید خان کے مبینہ ‘اغوا’ پر پشاور میں ایف آئی آر درج کرا لی گئی ہے۔
صنم جاوید کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمہ میں 5 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے جس کے بعد وہ گرفتاری اور اس کے بعد سزا سے بچنے کے لیے ممبینہ طور پر خیبر پختونخوا میں روپوش ہو گئی تھیں۔
ایف آئی آر ایڈووکیٹ حرا بابر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ 6 اکتوبر کی شب اپنی قریبی دوست صنم جاوید خان کے ہمراہ پشاور میں موجود تھیں۔ دونوں نے ‘آرٹسین پلیٹ کیفے ‘میں کھانا کھایا اور اس کے بعد پشاور کینٹ کی جانب روانگی اختیار کی۔
پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید شوہر سمیت لاہور سے گرفتار
ایف آئی آر کے مطابق رات 10 بج کر 40 منٹ پر جب وہ سول آفیسرز کالونی کے قریب پہنچیں تو سبز رنگ کے ایک ویگو ڈالے نے ان کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی۔
گاڑی واپس موڑنے کی کوشش پر ایک سفید کار نے پیچھے سے ان کا راستہ بند کر دیا۔ دونوں گاڑیوں سے مجموعی طور پر پانچ افراد نکلے، جنہوں نے زبردستی صنم جاوید خان کو اپنی گاڑی میں بٹھایا اور ریڈ زون کی طرف روانہ ہو گئے۔
ایڈووکیٹ حرا کے مطابق انہوں نے مدد کے لیے پکارا، وہاں سیکیورٹی اہلکار اور دیگر افسران بھی موجود تھے مگر کسی نے ہماری مدد نہیں کی، اور وہ افراد صنم جاوید کو لے کر ریڈ زون کی سمت چلے گئے۔
بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی جی ایچ کیوحملہ کیس کا جیل ٹرائل بحال، نوٹیفکیشن جاری
ایڈووکیٹ حرا نے واقعے کو سنگین نوعیت کا قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے فوری اور شفاف تحقیقات، ملوث افراد کی گرفتاری اور صنم جاوید خان کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
— Sanam Javaid Khan (@sanamkh22) October 6, 2025
یاد رہے کہ گزشتہ روز صنم جاوید کی گرفتاری کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں جبکہ اس سے قبل ان کی بہن فلک جاوید کو حراست میں لیا گیا تھا جن کے بعد عدالت نے ان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔