اسلام آباد، نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے فلسطین کے مسئلے پر مؤثر اور بھرپور سفارتکاری کی ہے، وزیراعظم اور پاکستانی وفود نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت عالمی فورمز پر امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کی۔
اسحاق ڈارنے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کی پالیسی بالکل واضح اورغیرمتزلزل ہے، کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئے گی۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 28 منٹ کے خطاب میں نہ صرف کشمیراورفلسطین کے مسئلے کو اجاگر کیا بلکہ بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو بھی عالمی برادری کے سامنے رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ بطور وزیرخارجہ 9 اعلیٰ سطحی اجلاسوں اور 20 سے زائد دو طرفہ ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا گیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین پر اوآئی سی کی 6 رکنی کمیٹی کے اجلاس سمیت کئی عالمی میٹنگز میں پاکستان نے فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتوں کا مقصد بھی غزہ میں جاری جنگ کو روکنا تھا، جہاں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر مثبت بات چیت ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اورمتعدد عرب ممالک نے امن معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ سعودی وزیر خارجہ بھی مستقل رابطے میں ہیں۔
انڈونیشیا نے 20 ہزار فوجی فلسطین بھیجنے کی پیشکش کی ہے اور پاکستان بھی امن فورس بھیجنے کے حوالے سے غورکرے گا۔
سعودی کابینہ کا غزہ میں جنگ بندی اور امن معاہدے کی حمایت
پاکستان سمیت 8 ممالک کے مشترکہ بیان کی حمایت میں فلسطین کیلئے امن فورس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ ایک آزاد اورخودمختار فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔