دودھ اور ڈیری پراڈکٹس کے بارے میں پھیلی 5 بڑی افواہیں

دودھ اور ڈیری پراڈکٹس کے بارے میں پھیلی 5 بڑی افواہیں


ڈیری مصنوعات دنیا بھرمیں پسند کی جاتی ہیں اوران کی غذائی اہمیت کو بھی زمانہ قدیم سے تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن ڈیری مصنوعات کے بارے میں کئی افواہیں اور غلط فہمیاں گردش کرتی رہتی ہیں۔

ہم ڈیری مصنوعات کے غذائی فوائد کے بارے میں کئی باتیں غلط سمجھتے ہیں اور یہ بھی نہیں جان پاتے کہ یہ ہماری صحت کے لیے کیا کر سکتی ہیں اور کیا نہیں۔

نیچے وہ پانچ عام غلط فہمیاں بیان کی گئی ہیں جو غذائیت کے ماہرین اکثر سنتے ہیں۔

غلط فہمی نمبر 1: دودھ صحت مند غذا کا لازمی حصہ ہے

دودھ کے بارے میں سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ یہ لازمی غذا ہے، حالانکہ تحقیق اس کی حمایت نہیں کرتی۔

دودھ کو ہمیشہ مضبوط اور صحت مند ہڈیوں کے لیے ضروری بتایا جاتا رہا ہے کیونکہ اس میں کیلشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

ایک کپ کم چکنائی والا دودھ تقریباً 300 ملی گرام کیلشیم فراہم کرتا ہے، جو بالغوں کی روزانہ کی ضرورت کا ایک تہائی ہے۔

2022 میں 20 مطالعات کے تجزیے سے پتہ چلا کہ دودھ زیادہ پینے والے اور کم پینے والے لوگوں میں ہڈیوں کے ٹوٹنے کے خطرے میں کوئی فرق نہیں ہے۔

دودھ کے متبادل کئی غذائیں ہیں جو پروٹین، وٹامن B12، فاسفورس اور کیلشیم فراہم کرتی ہیں۔

جیسے ہڈیوں والی مچھلی، سبز پتوں والی سبزیاں اور گوشت۔ بہت سے لوگ یہ غذائی اجزاء فورٹیفائیڈ پیک شدہ خوراک اور مشروبات سے بھی حاصل کر لیتے ہیں۔

غلط فہمی نمبر 2: کم چکنائی والا دودھ ہمیشہ صحت بخش ہوتا ہے

کئی دہائیوں سے غذائی ماہرین مشورہ دیتے رہیں ہیں کہ کم چکنائی والے دودھ کا استعمال کیا جائے تاکہ زیادہ چکنائی دل کے امراض اور فالج کے خطرے کو نہ بڑھائے۔

لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس سفارش کے پیچھے مضبوط شواہد نہیں ہیں۔

کچھ مطالعات میں کم چکنائی والے دودھ کے فوائد دیکھے گئے ہیں، جبکہ کچھ میں عام دودھ کے بھی فائدے ظاہر ہوئے ہیں۔

مثال کے طور پر، 2018 میں کی گئی ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کے خون میں دودھ کی چکنائی زیادہ تھی، وہ ٹائپ 2 ذیابیطس کے کم خطرے کا شکار ہوئے۔

2025 کے ایک جائزے میں محققین نے کہا کہ ابھی تک یہ کہنا مشکل ہے کہ کس دودھ کو ترجیح دینی چاہیے۔

اس لیے دودھ کا انتخاب آپ کی صحت اور ذائقے کی ترجیحات پر منحصر ہونا چاہیے۔

اگر آپ کم کیلوریز کے ساتھ زیادہ پروٹین اور کیلشیم چاہتے ہیں تو کم چکنائی والا دودھ بہتر ہے، جبکہ کچھ لوگ عام دودھ کا ذائقہ اور ساخت پسند کرتے ہیں۔

حالانکہ اس میں پروٹین اور کیلشیم تقریباً ایک جیسے ہوتے ہیں مگر کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔

غلط فہمی نمبر 3: پودوں پر مبنی دودھ زیادہ غذائیت بخش ہے

ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ پودوں سے بنے دودھ جیسے سویابین، بادام یا جو کا دودھ گائے کے دودھ سے زیادہ غذائیت بخش ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایسا ہمیشہ درست نہیں ہے۔ پودوں کے دودھ میں وہ اہم وٹامنز اور معدنیات، جیسے پروٹین، کیلشیم، پوٹاشیم ، وٹامن ہمیشہ نہیں پائے جاتے، اس لیے یہ گائے کے دودھ کا متبادل نہیں ہیں۔

بعض پودوں کے دودھ میں اضافی شکر اور نمک بھی شامل ہوتے ہیں، جو زیادہ مقدار میں صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

پروٹین کی کوالٹی بھی مختلف ہو سکتی ہے، کیونکہ کچھ پودوں کے دودھ میں ضروری امینو ایسڈز کی کمی ہوتی ہے، جبکہ گائے کا دودھ اور سویابین کا دودھ مکمل پروٹین فراہم کرتے ہیں۔

غلط فہمی نمبر 4: لیکٹوز برداشت نہ کرنے والے افراد کو ڈیری مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہیے

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کو لیکٹوز انٹولرنس ہے تو وہ دودھ اور ڈیری مصنوعات بالکل نہیں کھا سکتے۔

حقیقت یہ ہے کہ لیکٹوز انٹولرنس میں جسم دودھ کی قدرتی شکر، لیکٹوز، کو ہضم نہیں کر پاتا کیونکہ لیکٹیز انزائم کم ہوتا ہے۔

اس وجہ سے دودھ یا ڈیری مصنوعات کھانے پر پیٹ میں گیس، اپھارہ یا دست ہو سکتے ہیں۔

مگر کچھ ڈیری مصنوعات میں لیکٹوز بہت کم ہوتا ہے، جیسے سخت پنیر، مکھن، دہی اور کھٹی کریم، اور یہ تھوڑی مقدار میں کھانے سے عام طور پر مسائل نہیں پیدا کرتے۔

جو چیزیں زیادہ نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں، جیسے دودھ، کاٹیج پنیر اور فیٹا پنیر، غذائی ماہرین اس کا استعمال بھی مکمل طور پر منع نہیں کرتے ہیں۔

آپ لیکٹوز انزائم سپلیمنٹ لے کر ان کھانوں کے بعد ہونے والے مسائل کم کر سکتے ہیں۔ مارکیٹ میں لیکٹوز فری دودھ، دہی، پنیر اور آئس کریم بھی دستیاب ہیں۔

جو عام ڈیری کی طرح ہوتے ہیں لیکن لیکٹوز انٹولرنس والے لوگوں کے لیے محفوظ ہوتے ہیں۔

غلط فہمی نمبر 5: کچا دودھ صحت کے لیے بہتر ہے

اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ کچا دودھ زیادہ صحت مند ہوتا ہے۔ یہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ لوگ سوچتے ہیں کہ پیسچورائزیشن (دودھ کو گرم کر کے جراثیم ختم کرنا) اس کے فائدے کم کر دیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ بات درست نہیں۔

پیسچورائزیشن سے دودھ میں چند غذائی اجزاء کی معمولی کمی آ سکتی ہے، لیکن یہ اس کی صحت بخش خصوصیات پر زیادہ اثر نہیں ڈالتی۔

جبکہ کچا دودھ خطرناک بیکٹیریا جیسے سالمونیلا، ای کولی اور لسٹیریا لے جا سکتا ہے، جو بیماری یا حتیٰ کہ موت کا سبب بن سکتے ہیں۔

اس لیے بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے کچا دودھ پینا محفوظ نہیں ہے۔

ڈیری مصنوعات کو اپنی خوراک میں شامل کرنا چاہیں تو اعتدال اور متوازن غذا کے اصولوں پر عمل کریں۔

پاستورائزڈ دودھ اور متبادل مصنوعات محفوظ اور غذائیت بخش آپشن ہیں اور ضروری نہیں کہ ہر شخص دودھ کے بغیر صحت مند نہ رہ سکے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top