کیا شوگر کے مریض کیلے کھا سکتے ہیں؟ حقائق جانیے

کیا شوگر کے مریض کیلے کھا سکتے ہیں؟ حقائق جانیے


کیلے وٹامنز اور منرلز جیسے پوٹاشیم اور وٹامن سی سمیت فائبر فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ مگر دیگر پھلوں کی طرح کیلوں میں قدرتی مٹھاس کافی زیادہ ہوتی ہے۔ قدرتی شکر اور کاربوہائیڈریٹس سے بلڈ شوگر کی سطح میں پروٹینز اور چکنائی کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے کچھ مریض اس وجہ سے کیلوں کو کھانے سے گریز کرتے ہیں۔

ذیابیطس ٹائپ 2 ایسا دائمی مرض ہے جس کے دوران جسم مناسب مقدار میں انسولین نہیں بنا پاتا۔ انسولین وہ ہارمون ہے جو بلڈ شوگر کو کنٹرول کرتا ہے مگر ذیابیطس کے مریضوں میں یہ کم بنتا ہے یا درست طریقے سے کام نہیں کرتا۔

تو کیا ذیابیطس کے مریض کیلے کھا سکتے ہیں؟

ذیابیطس کے مریض پھل بشمول کیلے کھا سکتے ہیں۔ پھلوں کی مٹھاس اور چینی میں کیا فرق ہے؟ پھلوں میں موجود مٹھاس اور چینی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ پھلوں میں شکر کے ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جبکہ چینی میں یہ غذائی جز موجود نہیں ہوتا۔ دوسرا ہمارا جسم پھلوں کی مٹھاس کو چینی کے مقابلے میں مختلف انداز سے ہضم کرتا ہے۔ پھلوں میں موجود مٹھاس کو ہمارا جسم انسولین کے بغیر جذب کرتا ہے اور پھر گلوکوز میں تبدیل کرکے توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے۔

تو کیلوں سے بلڈ شوگر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

ایک تحقیق کے مطابق ایک مناسب پکے ہوئے کیلے میں 4 سے 5 گرام فائبر ہوتا ہے۔ کیلوں میں موجود کاربوہائیڈریٹس سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے مگر فائبر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
فائبر کی زیادہ مقدار سے ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح بہتر ہوتی ہے۔ درحقیقت تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کیلے کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے یا اس کی پیچیدگیوں کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

پھلوں میں قدرتی شکر موجود ہوتی ہے مگر ان سے جسم کو وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسائیڈنٹ مرکبات بھی ملتے ہیں۔ کیلے فائبر کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہیں جس سے سے بھی بلڈ شوگر کے منفی اثرات میں کمی لانے میں ممکنہ مدد ملتی ہے۔ مگر اہم چیز اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ آپ کتنی مقدار میں اس پھل کو کھاتے ہیں۔ یعنی ایک وقت میں ایک سے زیادہ کیلے کھانے سے گریز کرنا چاہیے بلکہ پروٹین یا چکنائی سے بھرپور غذاؤں جیسے گریوں یا دہی کے ساتھ کیلے کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح تیزی سے نہیں بڑھتی۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top