ٹوائلٹ میں موبائل فون کا استعمال، صحت کے لیے سنگین خطرہ

ٹوائلٹ میں موبائل فون کا استعمال، صحت کے لیے سنگین خطرہ


امریکا میں کی جانے والی ایک منفرد اور مختصر تحقیق سے معلوم ہوا کہ رفع حاجت کے دوران باتھ روم میں موبائل استعمال کرنے سے بواسیر کا خطرہ دگنی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ بواسیر صحت کا مسئلہ ہے جو مقعد کے قریب یا ریکٹم کی رگوں میں سوجن ہونے کے بعد ہوتا ہے، بعض کیسز میں بواسیر تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔ مقعد اور ریکٹم کی رگیں اس وقت زیادہ دباؤ کا شکار ہوتی ہیں جب کوئی شخص ٹوائلٹ پر زیادہ دیر بیٹھتا ہے، قبض کی وجہ سے زور لگتا ہو یا پھر ایسی خوراک کھائی جائے جس میں فائبر کم ہو۔

بواسیر کی دیگر وجوہات میں حمل، دائمی اسہال، یا زیاد دیر تک بیٹھنا، بیٹھ کر کام کرتے رہنے جیسے عوامل شامل ہیں۔

بواسیر کی علامات میں مقعد کے آس پاس خارش، درد، سوجن، یا کبھی کبھار خون بہنا شامل ہوتا ہے، اس سے بچاؤ کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا ضروری ہے۔ طبی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے شہر بوسٹن میں واقع میڈیکل سینٹر میں کی گئی تحقیق کے دوران 125 بالغ افراد شامل تھے جن کا کولونوسکوپی (آنتوں کا معائنہ) کیا گیا۔

تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ ٹوائلٹ پر بیٹھ کر اپنا فون استعمال کرتے ہیں، ان میں بواسیر ہونے کا خطرہ ایسے افراد کے مقابلے 46 فیصد زیادہ ہوتا ہے جو باتھ روم میں موبائل فون استعمال نہیں کرتے۔ تحقیق میں شامل تقریبا دو تہائی (یعنی 66 فیصد کے قریب) لوگوں نے بتایا کہ وہ ٹوائلٹ پر فون پر اسکرولنگ کرتے ہیں۔

مذکورہ افراد نے بتایا کہ وہ عام طور پر ایک بار ٹوائلٹ پر بیٹھنے میں 5 منٹ یا اس سے زیادہ وقت گزارتے رہے ہیں۔ ساتھ ہی تحقیق سے معلوم ہوا کہ فون کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کی روزمرہ کی دوسری زندگی میں جسمانی سرگرمی بھی کم تھی، وہ چہل قدمی اور ورزش سے دور تھے۔

ماہرین کے مطابق ہر وقت بیٹھے رہنا اور پھر باتھ روم میں بھی موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے زیادہ تک بیٹھنے سے مقعد اور ریکٹم کی رگوں میں سوجن پیدا ہوتی ہے، جس سے بواسیر کے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ فون پراسکرولنگ کرنے سے لوگ بغیر سوچے باتھ روم میں بھی دیر تک بیٹھے رہتے ہیں اور جھک کر بیٹھنے کی پوزیشن میں رگوں کو زیادہ دباؤ آتا ہے۔

ماہرین کے مطابق دباؤ مقعد اور ریکٹم کی رگوں کو کمزور کرتا ہے، جس سے وہ سوج جاتی ہیں اور بواسیر بنتی ہے، جس سے رفع حاجت کے دوران بعض افراد کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top