اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال سے متعلق اپنی اب تک کی سب سے بڑی تحقیق جاری کر دی ہے، جس میں مئی 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان ہونے والی 15 لاکھ گفتگوؤں کا تجزیہ کیا گیا۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ معاشیات ڈیوڈ ڈیمِنگ کی شراکت سے تیار کردہ اوپن اے آئی کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اب صرف ایک ورک پلیس ٹول تک محدود نہیں رہا بلکہ روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی 73 فیصد گفتگو ذاتی نوعیت کی تھی، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں واضح اضافہ ہے، زیادہ تر صارفین اس پلیٹ فارم کو معلومات لینے، تحریری مدد، ای میل ڈرافٹ کرنے، ذاتی اظہار اور تخلیقی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
سائنسدانوں نے 12 ہزار سال پرانے انسانی ڈھانچے دریافت کر لیے
ریسرچ رپورٹ کے مطابق ابتدائی دنوں میں چیٹ جی پی ٹی کے 80 فیصد صارف مرد تھے، جبکہ خواتین صارفین کا تناسب 37 فیصد تھا، جو 2025 کے وسط تک بڑھ کر 52 فیصد تک پہنچ گئی، جن میں زیادہ تر خواتین تحریری مدد اور عملی رہنمائی کے لیے، جبکہ مرد تکنیکی معلومات کے حصول کے لیے رجوع کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں چیٹ جی پی ٹی کو اپنانے کی رفتار نمایاں طور پر تیز ہے، ان ممالک میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال امیر ممالک کے مقابلے میں چار گنا زیادہ رفتار سے بڑھ رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی عالمی سطح پر روزمرہ زندگی میں شامل ہو رہا ہے۔
سائنس کی نئی دریافت، بال سے تیار ٹوتھ پیسٹ دانتوں کو مضبوط کرتا ہے
اعدادوشمار کے مطابق جون 2025 تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی 73 فیصد گفتگو ذاتی نوعیت کی تھی، جبکہ ایک سال پہلے یہ شرح تقریباً 50 فیصد تھی، زیادہ تر گفتگو تین حصوں میں تقسیم تھی، جس میں 49% معلومات اور رہنمائی، 40% عملی کام جیسے ای میل یا منصوبہ بندی اور 11% تخلیقی تحریر یا ذاتی گفتگو کے زمرے میں بات چیت کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اب محض ایک ٹیکنالوجی کا شوق نہیں بلکہ صارفین کے لیے روزمرہ مددگار کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔