نیپال کی حکومت نے رجسٹریشن کی شرط پوری نہ کرنے والے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق ان اقدامات کا مقصد جھوٹی خبروں، نفرت انگیزی اور سائبر کرائم کو روکنا ہے، جو معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
بھارتی لیگ اسپنر امیت مشرا نے انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا
رائٹرز کے مطابق وزارتِ مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کو بدھ تک رجسٹریشن کرانے، مقامی نمائندہ، شکایات کے حل کرنے والے افسر اور خود احتسابی کے ذمہ دار شخص کا تقرر کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم متعدد کمپنیوں نے اس ہدایت پر عمل نہیں کیا۔
وزارت کے مطابق ٹک ٹاک، وائبر، وی ٹاک، نمبز اور پوپو لائیو نے رجسٹریشن کرا لی ہے، مگر فیس بک اور دیگر بڑی ایپس نے تاحال کوئی اقدام نہیں کیا۔ حکومت کی جانب سے نیپال ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر غیر رجسٹرڈ پلیٹ فارمز کی رسائی ختم کر دے۔
ملک میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
نیپال کے وزیر برائے مواصلات اور آئی ٹی پرتھوی سبھا گورنگ نے کہا کہ “ہم نے بار بار موقع دیا اور رجسٹریشن کی تاکید کی لیکن جب پلیٹ فارمز نے ہماری بات نظر انداز کی تو یہ قدم اٹھانا پڑا۔”
عالمی سطح پر بھی سوشل میڈیا پر نگرانی سخت ہو رہی ہے۔ امریکا، یورپی یونین، برازیل اور آسٹریلیا میں ضابطے سخت کیے جا رہے ہیں، جبکہ بھارت نے مقامی افسر تعینات کرنے اور مواد ہٹانے کے میکانزم لازمی قرار دیے ہیں۔ چین پہلے ہی سخت لائسنسنگ اور سنسرشپ پر عمل کر رہا ہے۔
موبائل فون کے حد سے زیادہ استعمال سے نوجوان فالج کا شکار
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات آزادی اظہار کو محدود کر سکتے ہیں، تاہم حکومتوں کا موقف ہے کہ سخت احتساب صارفین کے تحفظ اور معاشرتی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
نیپال کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت نیشنل انڈیپنڈنٹ پارٹی کے ترجمان منیش جھا نے کہا کہ سوشل میڈیا کی نگرانی قانونی ہونی چاہیے اور اسے منظم کیا جانا چاہیے، مگر مکمل شٹ ڈاؤن مناسب نہیں۔