چیئرمین انسپیکشن ٹیم سانحہ سوات نے پشاور ہائیکورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ سوات واقعے میں مختلف محکوں کی کوتاہی سامنے آئی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں سانحہ سوات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے چیئرمین انسپیکشن ٹیم کو غفلت برتنے والوں کا تعین جلد کرنے کی ہدایت کی۔
سانحہ سوات، گورنر خیبرپختونخوا کی وفاقی حکومت سے لواحقین کیلئے معاوضے کی درخواست
چیف جسٹس نے کمشنر ہزارہ سے سوال کیا کہ ہزارہ میں سیاحوں کے تحفظ کیلیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ میڈیکل ایمرجنسی کی صورت میں کیا انتظامات ہیں؟ کشمنر ہزارہ نے جواب دیا کہ دفعہ 144 نافذ ہے، تجاوزات کیلاف آپریشن جاری ہے، نتھیاگلی اسپتال میں اضافی عملہ تعینات کیا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ سوات واقعے کے بعد ایمرجنسی رسپانس کے کیا انتظامات ہیں؟ خدانخواستہ کچھ ہو جائےتو کیا ڈرون سے فوری رسپانس ممکن ہے؟ کمشنر ہزارہ نے کہا کہ ڈرون حاصل کیے ہیں جو لائف جیکٹس پہنچا سکتے ہیں۔
سوات میں غفلت سے 17 جانیں ضائع ہوئیں ، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا ؟ پشاور ہائیکورٹ
عدالت نے ہدایت کی کہ ڈرونز کی آزمائشی مشق کریں، دیکھیں کتنی دیر میں ایمرجنسی میں پہنچ سکتے ہیں کہیں عین وقت پرناکام نہ ہوں۔ بعد ازاں عدالت نے کمشنر مالاکنڈ اور آر پی او کو ہدایت کی کہ رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں ، سانحہ سوات سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔