قازقستان میں خواتین کے نقاب پہننے پر عوامی مقامات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے 30 جون بروز پیر، عوامی مقامات پر چہرہ چھپانے والے لباس پر پابندی سے متعلق قانون پر دستخط کر دیے۔
یہ فیصلہ وسطی ایشیا کے ان ممالک کے رجحان کا تسلسل ہے جہاں اسلامی لباس، خصوصاً نقاب، پر مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
قانون کے مطابق ایسے لباس پر پابندی ہوگی جو شناخت میں رکاوٹ بنتے ہیں، تاہم اس میں طبی مقاصد، خراب موسمی صورتحال،کھیلوں یا ثقافتی تقریبات کے دوران استعمال کیے جانے والے لباس کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
پیر کو نافذ ہونے والے اس قانون میں واضح طور پر مذہب یا مذہبی لباس کی اقسام کا ذکر نہیں کیا گیا۔
قازق میڈیا کے مطابق صدر قاسم جومارت توقایف نے رواں سال کے اوائل میں کہا تھا کہ چہرہ چھپانے والے سیاہ لباس پہننے کے بجائے قومی طرز کا لباس پہننا کہیں بہتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے قومی لباس، ہماری نسلی شناخت کو نمایاں انداز میں اجاگر کرتے ہیں، لہٰذا ہمیں ان کی مقبولیت کو فروغ دینا چاہیے۔
دیگر وسطی ایشیائی ممالک میں بھی حالیہ برسوں میں ایسے ہی قوانین متعارف کروائے گئے ہیں۔
فروری 2025 میں کرغزستان میں پولیس نے نقاب پر پابندی کے نفاذ کے لیے گلیوں میں گشت شروع کر دیا تھا، ازبکستان میں نقاب پہننے کی خلاف ورزی پر 250 امریکی ڈالر سے زائد کے جرمانہ عائد کیے گئے۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن نے بھی ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت عوامی مقامات پر ایسا لباس پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی، جو قومی ثقافت سے تعلق نہ رکھتا ہو۔