اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے میڈیا پر ہونے والی تنقید کو جھوٹ اور حقائق کے برعکس قرار دے دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق فرائض انجام دیئے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے متعدد بار الیکشن کمیشن کے مؤقف کی توثیق کی ہے۔ اور سینیٹ انتخابات میں سیکرٹ بیلٹ سے متعلق مؤقف کی عدالت نے توثیق کی۔ ڈسکہ انتخابات پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے آئینی اقدام قرار دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن کی تشریح کو بھی درست قرار دیا گیا۔ اور اے پی ایم ایل کی ڈی لسٹنگ کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔ قانون کی خلاف ورزی پر دیگر جماعتیں بھی ڈی لسٹ کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہماری خودمختاری کو چیلنج کرنے والا خود نتائج کا ذمہ دار ہو گا، فیلڈ مارشل عاصم منیر
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب الیکشن ٹربیونلز پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد اور الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رکھا گیا۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی الیکشن کمیشن کا مؤقف برقرار رہا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سیاسی دباؤ یا عوامی شور میں آ کر فیصلے نہیں کرتا۔ وہ صرف آئین، قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن کسی جماعت یا مفاداتی گروہ کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمیشن پر ڈالنے کا رویہ غیر مناسب ہے۔