فضائی آلودگی کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا

فضائی آلودگی کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آگیا


ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے سر اور گردن میں کینسر ہوسکتا ہے۔

’فضائی آلودگی کے باعث سر اور گردن میں کینسر کے واقعات‘ نامی مضمون پر وین اسٹیٹ یونیورسٹی، جان ہاپکنز یونیورسٹی اور ماس جنرل بریگھم کے محققین نے مشترکہ طور پر تحقیق کی۔

اس تحقیق کی قیادت وین اسٹیٹ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے شعبہ اوٹولیرینگولوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر جان کریمر اور شعبہ اوٹولیرینگولوجی کے میڈیکل ریزیڈنٹ جان پیلمین نے کی۔

اس حوالے سے پروفیسر جان کریمر نے کہا کہ ’فضائی آلودگی پر اس سے قبل بھی تحقیق کی جا چکی ہے لیکن اس کے اثرات زیادہ تر نظام تنفس کے نچلے حصے میں کینسر سے جڑے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سر اور گردن میں کینسر پر وضاحت سے بات کرنا مشکل کام ہے جبکہ اس کے پھیپھڑوں کے کینسر کے مقابلے میں بہت کم کیسز سامنے آتے ہیں، لیکن چونکہ سر اور گردن میں کینسر پھیپھڑوں کے کینسر کی طرح تمباکو نوشی کے نتیجے میں بھی ہوتا ہے، لہذا ہم کسی بھی تعلق کا پتا لگانا چاہتے تھے۔

محقق کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر سر اور گردن کے کینسر کا تعلق اس مواد سے ہوتا ہے جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے اور سر اور گردن کی تہہ کو متاثر کرتا ہے۔

اوٹولیرینگولوجی ہیڈ اینڈ نیک سرجری ڈویژن کی سینئر مصنفہ سٹیلا لی نے کہا کہ اگرچہ پھیپھڑوں کی بیماریوں پر فضائی آلودگی کے اثرات کی کافی تحقیق کی گئی لیکن بہت کم مطالعات نے اوپری ہوا کی نالیوں کے لیے خطرے کے عنصر کے طور پر فضائی آلودگی کے خطرے پر توجہ مرکوز کی جس میں سر اور گردن کے کینسر کی نشونما بھی شامل ہے۔

اس تحقیق میں سال 2002 سے 2012 کے دوران یو ایس سرویلینس ایپڈیمیولوجی و اینڈ رزلٹ (ایس ای ای آر) کے قومی کینسر ڈیٹا بیس کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جان کریمر نے پانچ سال کے وقفے کے بعد سر اور گردن کے کینسر کے ساتھ اس قسم کی آلودگی کے درمیان سب سے زیادہ تعلق کو دیکھا جنہوں نے ایسے معاملے پر توجہ مرکوز کی جسے 2.5 مائیکرون سے کم پیمائش والا ذرات مادہ کہا جاتا ہے اور اس کے سر اور گردن کے ایروڈیجسٹک کینسر کے واقعات پر اثرات ہوتے ہیں۔

محقق نے کہا کہ ’ہم فضائی آلودگی کے ذرات کے ایک مخصوص سائز پر غور کر رہے ہیں۔، ذرات کا سائز بہت اہم ہے کیونکہ اوپری ہوا کی نالیوں کا مطالعہ کرنے کے لئے کلاسک ماڈل یہ ہے کہ ناک اور گلے ہوا کے پھیپھڑوں میں داخل ہونے سے پہلے فلٹر کے طور پر کام کرتے ہیں تاہم صرف بڑے ذرات فلٹر ہوجاتے ہیں، لیکن ہم اس حوالے سے اندازہ لگارہے ہیں کہ مختلف قسم کی آلودگی سانس کی نالیوں کے مختلف حصوں سے ٹکراتی ہے۔

پروفیسر جان کریمر کو امید ہے کہ وہ دیگر ڈیٹا کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی تحقیق کو وسعت دیں گے۔ انہیں امید ہے کہ اس تحقیق کو عوام کو دکھا کر اس سے مستقبل میں پالیسی کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ علاج میں مدد مل سکتی ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top