جسٹس منصور علی شاہ

جسٹس منصور علی شاہ


پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک نے دلچسپ ریمارکس دیے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا موسمیاتی تبدیلی کے چیئرمین کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔

سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنیکی فیس 50 ہزار سے 10 لاکھ روپے کر دی گئی

مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بنچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتے ہیں؟ اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بنچ سنے گا یا آئینی بنچ سنے گا۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں جس پر جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چلیں جی! اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بنچ جانیں۔

آئینی ترمیم، یکم جنوری 2028 تک سود کے خاتمے کی شق متفقہ طور پر منظور

جسٹس منصور نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی، ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں کچھ وقت لگے گا۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔

سپریم کورٹ: مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج

جسٹس منصور نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل گزشتہ رات مصروف رہے اس لیے نہیں آئے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اب تو ساری مصروفیات ختم ہو چکی ہوں گی، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پیش ہوں، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

 



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top