فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اب تک 55 لاکھ انکم ٹیکس ریٹرن موصول ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 33 فیصد ریٹرنز میں آمدن صفر یا برائے نام ظاہر کی گئی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 10 لاکھ ٹیکس دہندگان نے رواں مالی سال میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم آمدن ظاہر کی ہے، جس نے ادارے کے اندر تشویش پیدا کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس چوری کی نشاندہی کے لیے بڑے پیمانے پر آڈٹ پلان تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایک اعلیٰ افسر نے دی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ
“ہم نے 9 لاکھ 77 ہزار ریٹرنز کی نشاندہی کی ہے جن میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں آمدن کم ظاہر کی گئی ہے۔ بعض برآمد کنندگان نے تو اپنی ریٹرنز میں نقصان ظاہر کیا ہے۔”
حکام کے مطابق، ایف بی آر نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 اکتوبر 2025 کی آخری تاریخ گزرنے کے بعد ان ٹیکس دہندگان کو نوٹسز بھیجے جائیں گے تاکہ وہ اپنی ریٹرنز دوبارہ جمع کرائیں، بصورتِ دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اب تک موصولہ 55 لاکھ ریٹرنز میں سے 17 لاکھ سے زائد ریٹرنز میں آمدن صفر یا برائے نام ظاہر کی گئی ہے۔
تاہم ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ان ریٹرنز سے حاصل ہونے والی معلومات کو ٹیکس نیٹ میں وسعت دینے اور قابلِ ٹیکس آمدن میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ریٹرن فائلرز کو تین پیغامات بھیجے ہیں، جن میں یاد دہانی شامل ہے کہ وہ اپنی ریٹرنز مقررہ وقت پر جمع کرائیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد ان تمام ٹیکس دہندگان کو ایک “نوٹس نما پیغام” بھیجا جائے گا جنہوں نے گزشتہ سال کے مقابلے میں کم آمدن ظاہر کی ہے۔
ادارے نے اس مقصد کے لیے 2000 آڈیٹرز کی خدمات حاصل کر لی ہیں، تاکہ موجودہ مالی سال کے لیے مؤثر آڈٹ کیا جا سکے۔
جب چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے 8 لاکھ 53 ہزار ریٹرن فائلرز کو پیغامات بھیجے، جن میں انہیں آگاہ کیا گیا کہ ٹیکس مشینری کے پاس ان کے مالی لین دین اور دیگر تفصیلات کا مکمل ڈیٹا موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ”ہم نے ان پیغامات میں ایک اندازاً آمدن بھی ظاہر کی ہے اور ٹیکس دہندگان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی ریٹرنز احتیاط سے جمع کرائیں۔
